Deepka Raag Apni Chahat Ka Kahay Sunain Tumhay
دیپک راگ ہے چاہت اپنی کاہے سنائیں تمہیں ہم تو سلگتے ہی رہتے ہیں کیوں سلگائیں تمہیں ترک محبت ترک تمنا کر چکنے کے بعد ہم پہ یہ مشکل آن پڑی ہے کیسے بھلائیں تمہیں دل کے زخم کا رنگ تو شاید آنکھوں میں بھر آئے روح کے زخموں کی گہرائی کیسے دکھائیں تمہیں درد ہماری محرومی کا تم تب جانو گے جب کھانے آئے گی چپ کی سائیں سائیں تمہیں سناٹا جب تنہائی کے زہر میں بجھتا ہے وہ گھڑیاں کیونکر کٹتی ہیں کیسے بتائیں تمہیں جن باتوں نے پیار تمہارا نفرت میں بدلا ڈر لگتا ہے وہ باتیں بھی بھول نہ جائیں تمہیں رنگ برنگے گیت تمہارے ہجر میں ہاتھ آئے پھر بھی یہ کیسے چاہیں کہ ساری عمر نہ پائیں تمہیں اڑتے پنچھی ڈھلتے سائے جاتے پل اور ہم بیرن شام کا دامن تھام کے روز بلائیں تمہیں دور گگن پر ہنسنے والے نرمل کومل چاند بے کل من کہتا ہے آؤ ہاتھ لگائیں تمہیں پاس ہمارے آکر تم بیگانہ سے کیوں ہو چاہو تو ہم پھر کچھ دوری پر چھوڑ آئیں تمہیں انہونی کی چنتا ہونی کا انیائے نظرؔ دونوں بیری ہیں جیون کے ہم سمجھائیں تمہیں