گُلوں ميں رنگ بھرے

گُلوں ميں رنگ بھرے باد نو بہار چلے
چلے بھي آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
قفس اداس ہے ياروں صبا سے کچھ تو کہو
کہيں تو بہرِ خدا، آج ذکرِ يار چلے
کبھي تو صبح ترے کنج لب سے ہو آغاز
کبھي تو شب سرکا کل سے مشکبار چلے
بڑا ہے درد کا رشتہ ،يہ دل غريب سہي
تمہارے نام پہ آئيں گے غمگسار چلے
جو ہم پہ گزري سو گزري مگر شب ہجراں
ہمارے اشک تري عاقبت سنوار چلے
حضور يار ہوئي دفتر جنوں کي طلب
گرہ ميں لے کر گريبان کا تار تار چلے


فيض احمد فيض

Comments

Popular Posts