ساحر لدھیانوی-- کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے

مگر یہ ہو نہ سکا اور اب یہ عالم ہے، کہ تو نہیں تیراغم تیری جستجو بھی نہیں

گزر رہی ہے کچھ اس طرح زندگی جیسے، اسے کسی کے سہارے کی آرزو بھی نہیں

 زمانے بھر کے دکھوں کو لگا چکا ہوں گلے، گزر رہا ہوں کچھ انجانی راہگزاروں  سے

مہیب سائے میری سمت بڑھتے آتے ہیں، حیات و موت کے پر ہول خار زاروں سے

نہ کوئی جادہ نہ منزل، نہ روشنی کا سراغ،بھٹک رہی ہے خلاؤں میں زندگی میری

انہی خلاؤن میں رہ جاؤن گا کبھی کھو کر، میں جانتا ہوں میری ہم نفس مگر ہونہی

 کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے

(ساحر لدھیانوی کی نظم ”کبھی کبھی“) 


Comments

Popular Posts