کہاں کے دیر و حرم گھر کا راستہ نہ ملا

ہنوز زندگیء تلخ کا مرہ نہ ملا
کمال صبر ملا صبر آزما نہ ملا
امیدوار۔ رہائی قفس بدوش چلے
جہاں اشارہ توفیق غائبا نہ ملا
امید و بیم نے مارا مجھے دو راہے پر
کہاں کے دیر و حرم گھر کا راستہ نہ ملا
بجز ارادہ پرستی خدا کو کیا جانے
وہ بد نسیب جسے سخت نا رسا نہ ملا

Comments

Popular Posts