Ahista Chal Zindagi Abhi

آہستہ چل زندگی، ابھی کچھ قرض چکانا باقی ہے
کچھ درد مٹانا باقی ہے،کچھ فرض نبھانا باقی ہے

رفتار میں تیرے چلنے سے کچھ روٹھ گئے، کچھ چھوٹ گئے
روٹھوں کو منانا باقی ہے روتوں کو ہنسانا باقی ہے

کچھ حسرت ابھی ادھوری ہے کچھ کام بھی اور ضروری ہے
خواہش جو گھٹ گئی اس دل میں اس کو دفنانا باقی ہے

کچھ رشتے بن کر ٹوٹ گئے کچھ جڑتے جڑتے چھوٹ گئے
ان ٹوٹے چھوٹے رشتوں کے زخموں کو مٹانا باقی ہے

تو آگے چل میں آتا ہوں کیا چھوڑ تجھے جی پاؤنگا
ان سانسوں پر حق ہے جن کا ان کو سمجھانا باقی ہے

آہستہ چل زندگی، ابھی کچھ قرض چکانا باقی ہے

Comments

Popular Posts